وقت کی لکیریں
وقت کی لکیریں
تویونی، فجی کا ایک خوبصورت جزیرہ، ایک منفرد مقام ہے جہاں سے سورج روزانہ اپنا سفر شروع کرتا ہے۔ یہاں زمین کی ڈیٹ لائن واقع ہے، جو چھ انچ کی دس فٹ لمبی لکیر ہے۔ اس لکیر پر ایک بورڈ نصب ہے جو درمیان سے کٹا ہوا ہے۔ اس کے ایک حصے پر "ایسٹ" اور "یسٹرڈے" (گزرا ہوا کل) اور دوسرے حصے پر "ویسٹ" اور "ٹوڈے" (آج) تحریر ہے۔ اگر آپ بورڈ کے درمیان کھڑے ہوں تو آپ کے بائیں ہاتھ پر آج کا دن اور دائیں ہاتھ پر گزرا ہوا کل ہو گا۔ سورج تویونی میں طلوع ہونے کے بعد مغرب کی طرف اپنے سفر کا آغاز کرتا ہے۔
اگر آپ گلوب کو دیکھیں تو اس کے اوپر شمالی قطب اور نیچے جنوبی قطب ہوگا۔ شمالی قطب سے جنوبی قطب تک 24 لکیریں گلوب پر اوپر سے نیچے آتی ہیں، جو 24 گھنٹوں کو ظاہر کرتی ہیں۔ آسٹریلیا، تویونی سے دو لکیروں کے فاصلے پر واقع ہے، اس لیے ان دونوں کے درمیان دو گھنٹے کا فرق ہے۔ پاکستان ساتویں لکیر پر ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ تویونی میں طلوع ہونے والا سورج سات گھنٹے بعد پاکستان پہنچتا ہے، جبکہ برطانیہ بارہویں لکیر پر واقع ہے، اور اس کا مطلب ہے کہ وہاں سورج بارہ گھنٹے بعد پہنچتا ہے۔
جب تویونی میں سورج طلوع ہوتا ہے تو لندن کے گرین وچ میں عین اس وقت رات کے بارہ بج رہے ہوتے ہیں اور نئی تاریخ کا آغاز ہوتا ہے۔ اسی طرح، جب لندن میں صبح طلوع ہوتی ہے، تویونی میں رات کے بارہ بج جاتے ہیں اور کیلینڈر پر اگلا دن شروع ہو جاتا ہے۔ اگر آپ ڈیٹ لائن کے بورڈ پر دائیں طرف سفر شروع کریں تو آپ پچھلے دن میں واپس چلے جائیں گے، اور ہر لکیر آپ کو ایک گھنٹہ پیچھے لے جاتی چلی جائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ تویونی میں جب اتوار کا دن شروع ہوتا ہے تو امریکہ اور کینیڈا میں اس وقت ہفتے کا دن ہوتا ہے، کیونکہ یہ دونوں تویونی کی ڈیٹ لائن کے دائیں جانب واقع ہیں۔
تویونی ایک طلسماتی جزیرہ ہے، جو مشرق کی جانب آخری انسانی آبادی ہے۔ اس سے آگے صرف پانی اور خلا ہے، جہاں اللہ کا نام اور دنیا کی حقیقت کا احساس ہوتا ہے۔ جزیرے کے ایک طرف کیلے، ناریل اور انناس کے جنگلات ہیں۔ اگر آپ کسی بھی سمت نکل جائیں تو آپ ان گھنے جنگلات میں گم ہو سکتے ہیں۔ ان جنگلات میں ایک بڑی آبشار بھی واقع ہے جو تویونی کی جھیل سے نکلتی ہے۔ یہ جھیل ہزاروں سال پہلے آتش فشانی زلزلے کے نتیجے میں بنی تھی اور اب یہ جزیرے کی آبی ضرورت پوری کرتی ہے۔
تویونی کی مسجد بھی ایک منفرد تجربہ ہے۔ یہ مسجد سو سال پہلے ہندوستانی مسلمان مزدوروں نے تعمیر کی تھی۔ یہ لکڑی کی عمارت ہے جو ستونوں پر کھڑی ہے اور اب خاصی خستہ حال ہو چکی ہے۔ کرہ ارض پر روزانہ فجر کی پہلی اذان اسی مسجد میں ہوتی ہے۔
What's Your Reaction?