حضرت جعبیر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے انہوں نے فرمایا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ اشاد فرماتے تو آپ کی آنکھیں سرخ ہو جاتی آواز بلند ہو جاتی اور غصہ تیز ہو جاتا یوں محسوس ہوتا گویا آپ دشمن کے لشکر سے خوف دلاتے ہوئے کہہ رہے ہیں وہ صبح یا شام کو حملہ آور ہونے والا ہے اور آپ اپنی شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی کو ملا کر فرماتے مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا ہے جس طرح دو انگلیاں یعنی ایک دوسرے سے بہت قریب ہیں علاوہ عزیز فرماتے اما بعد بہترین چیز اللہ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے اور بدترین کام نئے ایجاد کردہ کام یعنی بداتے ہیں اور ہر بدات کو مراہی ہے اور فرماتے تھے جو شخص مرتے وقت مال چھوڑ جائے وہ اس کے گھر والوں کا ہے اور جو اپنے ذمہ قرض چھوڑ جائے یا بیوی بچوں کو لا وارد چھوڑ جائے تو اس کی ادائی اور ان کی کفالت میرے ذمہ ہے سننے ابن ماجہ حدیث نمبر پنتالیس حضرت ابو دردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ ہم فقر کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے اور اس سے خوف گفتگو کر رہے تھے
اور اس سے خوف کا اظہار کر رہے تھے تو آپ نے فرمایا کیا تم فقر سے ڈرتے ہو قسم اُز ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم پر دنیا اتنی زیادہ برسا دی جائے گی حتیٰ کہ کسی کے دل کو اس کے سوا کوئی چیز مائل نہیں کرے گی یعنی ہر شخص اس کی طرف متوجہ ہو جائے گا اللہ کی قسم میں تمہیں روشن چاند کی راتوں جیسی شریعت پر چھوڑ رہا ہوں جس کے رات اور دن برابر ہیں حضرت ابو دردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا واللہ آپ ہمیں ایسی روشن شریعت پر چھوڑ کر تشریف لے گئے ہیں جس کے رات اور دن برابر ہیں
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسمت سرما آنکھوں میں لگانا اپنے اوپر لازم کر لو کیونکہ وہ نظر کو تیز کرتا اور پلکوں کے بال اگاتا ہے سننے ابن ماجہ حدیث نمبر 3495