سزائے موت سنانے کے بعد جج نے قلم کیوں توڑ دیا، جانیے اس کی اصل وجہ...
جب جج کسی کو سزائے موت سناتا ہے تو وہ اس کا قلم توڑ دیتا ہے۔ لیکن کیا آپ اس کے پیچھے کی وجہ جانتے ہیں؟ نہیں تو جانئے سزائے موت کے بعد جج نے قلم کی نوک کیوں توڑ دی؟
لوگ صرف یہ تلاش کر رہے ہیں کہ جج سزائے موت دینے کے بعد اپنا قلم کیوں توڑ دیتے ہیں
سزائے موت کا اعلان ہوتے ہی قلم توڑنے کا رواج آج کا نہیں ہے بلکہ انگریزوں کے دور سے چلا آ رہا ہے۔ جب ہندوستان پر انگریزوں کا راج تھا تو سزا کے بعد قلم ٹوٹ جاتا تھا لیکن آپ سوچ رہے ہوں گے کہ سزا اور قلم کا آپس میں کیا تعلق ہے؟ ظاہر ہے کہ قلم اور قلم کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ جس طرح قلم سے لکھی ہوئی بات کو کوئی مٹا نہیں سکتا اسی طرح عدالت کے فیصلے کو کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔
اسی قلم میں جج نے ایک اور ملزم کو مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنائی۔ تو کہا قلم ٹوٹ گیا۔
غور طلب ہے کہ سزائے موت دنیا کی سب سے سخت سزا ہے۔ جو کسی عام مجرم کو نہیں دیا جاتا۔ یہ سزا ان مجرموں کو دی جاتی ہے جو کوئی بھی گھناؤنا جرم کرتے ہیں۔ سزا ختم ہونے کے بعد قلم ٹوٹنے کی ایک اور بڑی وجہ ہے۔
سزائے موت سنانے سے پہلے جج اسی قلم پر دستخط کرتا ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس شخص کی موت لکھی ہے۔ کسی کی جان لینے کا کفارہ خود جج نے قلم کا سر توڑ دیا۔
What's Your Reaction?